Zindagi ki ak kitaab
’’زندگی کی یہ کتاب تو ایک بارملتی ہے، اِس کے ہرصفحے پر بھی خوشیاں کون لکھ سکتاہے۔‘‘ متذکرہ شعر اور دیباچہ میں حسرت کے کرب سے معمورپہلی ہی سطر ضلع ا ٹک کے جواں سال مگر نادار، مفلوک الحال اور معذور شاعر خالدبیزار کی ہے۔ اُس کے واحد شعری مجموعہ ’’چاندنی سے دِیاجلاتے ہیں‘‘ کی شاعری اسی المیے، ناآسودگی اور دردوکرب کی غماز ہے جوخالدبیزار کی پوری زندگی کااحاطہ کیے ہوئے ہے۔ مجموعہ کے دیباچہ میں خالد بیزار اپنے نظریۂ شعر کی بابت خودرقم طراز ہیں: ’’شعرمیری فطری اظہار کی اساس ہے۔ میں نے زخموں پر سیاست کرنے والی رسموں سے بغاوت کا یہ فن اپنے اسلاف سے پُرنورعقیدت کے صلے میں حاصل کیا ہے۔ یہی نہیں، میں نے جبرکی آندھی کے مقابل مزاحمت کے چراغوں کوجلادینے کی روایت کوسحرتاب کیا ہے۔ میں نے ہمیشہ گھر بچانے کی تگ ودو تو کی ہے مگراپناکوئی خواب بچانے کی کوشش نہیں کی ہے۔‘‘ (مشمولہ دیباچہ، ص ۹،۸) ۲۰۱۹ء میں ادارہ جمالیات پبلی کیشنز اٹک کے زیرِ اہتمام پہلی بارچھپنے والا یہ شعری مجموعہ ((چاندنی سے دِیاجلاتے ہیں) ایک ایک حمد، نعت،سلام، تین آزادنظموں اور انتالیس (۳۹) غزلیات پرمشتمل ہے۔ جس کاانتساب ’’والدہ کے نام‘‘ ہے...