Posts
very awesom poetry
- Get link
- X
- Other Apps
اور کیا دیکھنے کو باقی ہے آپ سے دل لگا کے دیکھ لیا دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجیب ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی Hum Khud Becha Karte Thay Kabhi Dard e Dil Ki Dawa, Aaj Waqt Ne Humein Laa Kar Khara Kia Hamari Hee Dukaan Per Hum Khud Becha Karte Thay Kabhi Dard e Dil Ki Dawa Na Jaane Kaise Dukh Ka Paish Khema Kal Sabit Hua نہ جانے کیسے دُکھ کا پیش خیمہ کل ثابت ہوا تیرا ہنستا ہوا چہرہ میری روتی ہوئی آنکھیں
Dukhi Poetry
- Get link
- X
- Other Apps
کہاں سے لاؤں ہر روز اک نیا دل توڑنے والوں نے تو تماشہ بنا رکھا ہے Sab K Hote Hue Bhi Tanhai Milti Hai Yaado Mein Bhi Ghum Ki Parchai Milti Hai Jitni Bhi Dua Karte Hain Kisi Ko Panay Ki Utni Hi Ziyada Un Se Bewafai Milti Hai Kabhi Arsh Per Kabhi Farsh Kabhi Un K Dar Kabhi Darbadar Gham-E-Aashiqi Tera Shukriya Main Kahan Kahan Se Guzar Gye Jaha par baar baar apni baato Ke safai dene par jaye Woh rishty kabhi gehray nai hote Janon-e-Ishq se to Khuda bi na bach saka IQBAL tarif-e-husne yar me sara quran likh diya. Waqt guzr gaya aur tu na aya. Chain o sukoon bichar gya magar Tu na aya.... Rhy halat yunhi to badl jaon ga main b Phr shkwa na krna intezar tera nah kia Ek pal ke liye mujhe door jaane do, Tere pyar ke nashe me doob jaane do, Kaabil na raha ab mai tere pyar ka, Woh ek sapna hi tha…ab toot jaane do Milege zindagi mein bohat lowg tumhe par hum jaisa milna mushkil hai...
Zindagi ki ak kitaab
- Get link
- X
- Other Apps
’’زندگی کی یہ کتاب تو ایک بارملتی ہے، اِس کے ہرصفحے پر بھی خوشیاں کون لکھ سکتاہے۔‘‘ متذکرہ شعر اور دیباچہ میں حسرت کے کرب سے معمورپہلی ہی سطر ضلع ا ٹک کے جواں سال مگر نادار، مفلوک الحال اور معذور شاعر خالدبیزار کی ہے۔ اُس کے واحد شعری مجموعہ ’’چاندنی سے دِیاجلاتے ہیں‘‘ کی شاعری اسی المیے، ناآسودگی اور دردوکرب کی غماز ہے جوخالدبیزار کی پوری زندگی کااحاطہ کیے ہوئے ہے۔ مجموعہ کے دیباچہ میں خالد بیزار اپنے نظریۂ شعر کی بابت خودرقم طراز ہیں: ’’شعرمیری فطری اظہار کی اساس ہے۔ میں نے زخموں پر سیاست کرنے والی رسموں سے بغاوت کا یہ فن اپنے اسلاف سے پُرنورعقیدت کے صلے میں حاصل کیا ہے۔ یہی نہیں، میں نے جبرکی آندھی کے مقابل مزاحمت کے چراغوں کوجلادینے کی روایت کوسحرتاب کیا ہے۔ میں نے ہمیشہ گھر بچانے کی تگ ودو تو کی ہے مگراپناکوئی خواب بچانے کی کوشش نہیں کی ہے۔‘‘ (مشمولہ دیباچہ، ص ۹،۸) ۲۰۱۹ء میں ادارہ جمالیات پبلی کیشنز اٹک کے زیرِ اہتمام پہلی بارچھپنے والا یہ شعری مجموعہ ((چاندنی سے دِیاجلاتے ہیں) ایک ایک حمد، نعت،سلام، تین آزادنظموں اور انتالیس (۳۹) غزلیات پرمشتمل ہے۔ جس کاانتساب ’’والدہ کے نام‘‘ ہے...
Dukhi Poetry
- Get link
- X
- Other Apps
دل میرے اختیار سے باہر نکل گیا غم میرے برداشت سے باہر نکل گیا پہلے تو دوستوں کے ساتھ غم سنبھل جاتا مگر غم تو سنبھلنے سے اب باہر نکل گیا پہلے تو ان سے دوری، کی کوئی پرواہ نہ تھی مگر فاصلہ تو اب حد سے باہر نکل گیا پہلے تو آنکھوں سے آنسو نکل جاتے مگر رونا تو اب حد سے باہر نکل گیا پہلے تو ان کی یاد آجاتی تھی اکثر مگر سوچنا تو اب حد سے باہر نکل گیا ابی تجھے چاہ تھی ان کی، مگر وہ ہی نہیں آۓ تیرا جنون تو اب حد سے باہر نکل گیا